حدیث {۹} جمع بین الصلوٰتین Hadees 9

حدیث {۹}     
جمع بین الصلوٰتین 

عَنْ ابِيْ قَتَادَۃَ قَالَ :
قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اَمَا اَنَّہ‘ لَیْسَ فِيْ النَّوْمِ تَفْرِیْطٌ اِنّمَا التَّفْرِیْطُ عَلَی مَنْ لَّمْ یُصَلِّ حَتَّی یَجِیْئَ وَقْتُ صَلوٰۃِ الْاُخْرٰی۔  رَوَاہٗ مُسْلِمٌ (4)
ترجمہ : - سرور دوعالم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ سوجانے میں تفریط 
نہیں (1)۔ تفریط (یعنی جرم ) اس پر ہے جو نہ نماز پڑھے یہاں تک کہ دوسری نماز کا وقت آجائے ۔ 
اس کو مسلم نے روایت کیا ۔ یہ حدیث قولی اس امر پرنص قاطع(2) ہے کہ جوشخص نماز نہ پڑھے یہاں تک کہ دوسری نماز کا وقت آجائے وہ مفرط ہے یعنی قصور کرنے والاہے ۔ معلوم ہوا کہ جو شخص ایک وقت میں دو نمازیں جمع کرے وہ مفرط ہے کیونکہ اس نے نماز نہ پڑھی یہاں تک کہ دوسری نماز کا وقت آگیا۔ پھر اس نے دونوں کو جمع کیا تو بموجب اس حدیث کے وہ مجرم ٹھہرا۔ اسی مضمون کی حدیث ابن عباسرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے بھی آئی ہے جس کو امام طحاوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنے روایت کیا ہے ۔ انہوں نے فرمایا کہ کوئی نماز اس وقت تک فوت نہیں ہوتی جب تک دوسری نماز کا وقت نہ آجائے ۔ 
اسی طرح حضرت ابو ہریرہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ نماز میں کوتاہی کرنا یہ ہے کہ تم اس میں اتنی دیر کرو کہ دوسری نماز کا وقت آجائے ۔ یہ دونوں حدیثیں امام طحاوی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنے روایت کی ہیں ۔ آثار السنن میں دونوں کو صحیح لکھا ہے۔ 
قرآن شریف میں اﷲ عَزَّ وَجَلَّ  فرماتا ہے : 
اِنَّ الصَّلٰوةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِیْنَ كِتٰبًا مَّوْقُوْتًا
ترجمۂ کنز الایمان : بے شک نماز مسلمانوں پر وقت باندھا ہوا فرض ہے ۔ (النساء ۵،۱۰۳)
یعنی نہ وقت کے پہلے صحیح نہ وقت کے بعد تاخیر روا۔ بلکہ ہر نماز فرض ہے کہ اپنے وقت پر ادا ہو ۔ نیز آیت :
حٰفِظُوْا عَلَى الصَّلَوٰتِ وَ الصَّلٰوةِ الْوُسْطٰىۗ ۔
ترجمۂ کنزالایمان : نگہبانی کرو سب نمازوں کی اور بیچ کی نماز کی۔ (البقرۃ ۲،۲۳۸)
اس آیت سے ثابت ہوتا ہے کہ ہر نماز کی محافظت کا حکم ہے ۔ خصوصاً نماز وسطیٰ (5) کا کہ کوئی نماز وقت سے اِدھر اُدھر نہ ہو ۔ بیضاوی اور مدارک میں ایسا ہی لکھا ہے ۔ اور آیت : 
وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ۔
ترجمۂ کنزالایمان : اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی کرتے ہیں ۔ (المومنون ۱۸،۹)
میں انہی لوگوں کو جنت کے سچے وارث فرمایا ہے جو نماز کو وقت سے بے وقت نہیں ہونے دیتے ۔ حضرت سیدنا عبد اﷲ بن مسعودرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  آیت : 
فَخَلَفَ مِنْۢ بَعْدِهِمْ خَلْفٌ اَضَاعُوا الصَّلٰوةَ :
ترجمۂ کنزالایمان : تو اُن کے بعد اُنکی جگہ وہ ناخلف آئے جنہوں نے نمازیں گنوائیں ۔ (مریم ، ۱۶/۵۹)
کی تفسیر میں فرماتے ہیں : أَخَّرُوْھَا عَنْ مَوَاقِیْتِھَا وَصَلَّوْھَا لِغَیْرِ وَقْتِھَا یہ لوگ جن کی مذمت اس آیت میں ہے وہ ہیں جو نمازوں کو ان کے وقت سے ہٹاتے ہیں اور غیر وقت میں پڑھتے ہیں ۔ عمدۃ القاری و معالم و بغوی (۱)ہم تیسری حدیث کے ضمن میں عبد اﷲ بن مسعود  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کی متفق علیہ حدیث لکھ آئے ہیں جس میں عبد اﷲ بن مسعود  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  فرماتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کو کبھی نہیں دیکھا کہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے نماز کے غیر وقت میں نماز پڑھی ہو۔ سوائے دو نمازوں کے کہ آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے مغرب اور عشاء کو غیر وقت میں جمع کیا۔ اور فجر کو اس کے وقت سے پہلے پڑھا ۔


 نسائی میں اس طرح آیا ہے کہ رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنماز کو اس کے وقت میں پڑھا کرتے تھے مگر مُزدلفہ اور عرفات میں ۔ اس کی سند صحیح ہے ۔ معلوم ہوا کہ جن حدیثوں میں جَمَعَ بَیْنَ الصَّلٰوتَیْنِ آیا ہے ان سے مراد جمع صوری(6)ہے کہ صورتاً جمع ہیں اور حقیقتاً اپنے اپنے وقت میں ادا کی گئیں ۔ احادیث میں اس کی صراحت(2) بھی موجود ہے۔ امام محمد رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِنے مؤطا میں لکھا ہے کہ حضرت سیدنا عمر فاروق رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے تمام آفاق(3) میں فرمان نافذ فرمایا کہ کوئی شخص دو نمازیں جمع کرنے نہ پائے اور فرمایا کہ ایک وقت میں دو نمازیں جمع کرنا گناہ کبیرہ ہے۔ 
الحاصل جمع دو قسم ہے ۔ جمع تقدیم ۔ مثلاً ظہر کے ساتھ عصر یا مغرب کے ساتھ عشاء پڑھ لے ۔ اس کے متعلق کوئی حدیث صحیح نہیں ۔ دوسری جمع تاخیر یعنی ظہر یا مغرب کو قصداً یہاں تک تاخیر کرنا کہ وقت نکل جائے پھر عصر یا عشاء کے وقت دونوں نمازوں کا پڑھنا۔ اس بارے میں جو احادیث آئی ہیں یا تو ان میں صراحتاً جمع صوری مذکور ہے یا مجمل ہے محتمل ۔ جو اسی صریح مفصل پر محمول ہے ۔ البتہ عرفہ میں جمع تقدیم اور مزدلفہ میں جمع تاخیر بوجہ نسک(4) 
باتفاق امت جائز ہے اور کسی موقع پر جائز نہیں ۔  وَالْبَسْطُ فِی کِتَابِنَا تَائِیْدُ الْاِمَامِ فَلْیَنْتَظِرْ ثَمَّہٗ ۔

________________________________
1 -   حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے ہیں ’’ اگر نماز کے وقت اتفاقا آنکھ نہ کھلے اور نماز قضا ہو جائے تو گناہ نہیں ، گناہ تو اس میں ہے کہ انسان جاگتا رہے اور دانستہ نماز قضا کر دے خیال رہے کہ وقت پر آنکھ نہ کھلنا اگر اپنی کوتاہی کی وجہ سے ہو ، گناہ ہے ، جیسے رات کو بلا وجہ دیر سے سونا جس سے دن چڑھے آنکھ کھلے یقینا جرم ہے۔ (مراۃ المناجیح ، ۱ / ۳۶۳)
2 -    واضح حکم۔ 


________________________________
5 -    درمیانی نماز ۔ صلوۃ وُسطیٰ کے بارے میں علماء کے متعدد اقوال ہیں ۔ ایک قول یہ ہے کہ نماز فجر ہے ، ایک قول یہ ہے کہ نماز ظہر ہے ، ایک قول یہ ہے کہ عصر ، مغرب ، یا عشاء ، ایک قول یہ ہے کہ وتر ، ایک قول یہ ہے کہ تہجد ، ایک قول یہ ہے کہ چاشت و اشراق اور ایک قول یہ ہے کہ عیدین مُراد ہے ۔ (ملخص از تفسیر روح المعانی  ۲؍ ۱۵۶) ، مگر راجح قول نماز ِ عصر کے متعلق ہے ۔ جیسا کہ امام عبد الرزاق ، امام ابن ابی شیبہ ، امام احمد ، امام بخاری ، امام مسلم ، امام ابوداؤد ، امام ترمذی ، امام نسائی ، امام ابن ماجہ روایت کرتے ہیں ۔ حضرت علی المرتضی ص سے نمازِ وُسطیٰ کے متعلق پوچھا گیا تو آپ نے جواب دیا ہم یہ خیال کرتے تھے کہ صلوۃ وُسطیٰ فجر کی نماز ہے ۔ حتی کہ میں نے جنگ خندق کے موقع پر رسول کریم ا کو یہ فرماتے ہوئے سنا اُن(کفار)کیساتھ مشغول رہنے کی وجہ سے ہم صلوۃ وسطیٰ العصر نہیں پڑھ سکے ، اﷲ تعالیٰ اُن کی قبروں کو اور ان کے پیٹوں کو آگ سے بھر دے ۔ (الصحیح مسلم ، کتاب المساجد  ا / ۲۲۶)۔ امام احمد رضا خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن ایک موقع پر صلوۃ وُسطیٰ سے متعلق فرماتے ہیں ۔ 
مولیٰ علی رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے واری تیری نیند پر نماز 
اور وہ بھی عصر سب سے جو اعلیٰ خطر کی ہے



________________________________
6-    اس سے مراد یہ ہے کہ واقع میں ہر نماز اپنے وقت میں واقع ، مگر ادا میں مل جائیں جیسے ظہر اپنے آخر وقت میں پڑھی کہ اس کے ختم پروقت عصر آگیا۔ اَب فوراً عصر اول وقت پڑھ لی۔ فتاویٰ رضویّہ جدید ، ۵ / ۱۶۰۔ اَب یہ دونوں دیکھنے میں ایک ساتھ نظر آرہی ہیں ۔ تو اس لئے اسے جمع صوری کہتے ہیں ۔ حقیقت میں دونوں نمازیں اپنے اپنے وقت میں ادا کی گئیں ، 

Post a Comment

1 Comments

  1. Red Dog Casino was launched in 2020 by Infinity Media, which is answerable for quantity of|numerous|a selection of} 카지노 different established on-line casinos. New gamers are invited to assert a 235% matched deposit bonus that additionally tops you up with fifty five free spins. Ignition isn’t probably the most well-rounded when it comes to of|in relation to} casino game selection. In truth, there are solely just over 200 whole video games here, which means that anyone who’s on the lookout for a bumper number of slots want to|might need to} look elsewhere.

    ReplyDelete