حدیث{۲۱} Hadees 21

حدیث{۲۱}

عَنْ جَابِرٍٍ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم مَنْ کَانَ لَہ اِمَامٌ فَقِرَأۃُ الْاِمَامِِِ لَہٗ قِرَأْۃٌ۔  رَوَاہٗ الْحَافِظُ اَحْمَدُ بْنُ مُنِیْعٍ فِیْ مُسْندِہِ وَ مُحَمَّدٌ فِی الْمُؤَطَّا وَ الطَّحَاوِیْ وَ الدَّارُقُطْنِیْ (3)
ترجمہ : - حضرت سیدنا جابر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم 
نے فرمایا جس شخص کے لئے امام ہو تو امام کا پڑھنا اسی کا پڑھنا ہے ۔ 
یعنی امام کی قراء ت مقتدی ہی کی قراء ت ہے ۔ مقتدی کو خود قرآن میں سے کچھ نہ پڑھنا چاہیئے۔ یہ حدیث صحیح ہے ۔ اس کے سب راوی ثقہ ہیں ۔ 
حدیث لاصلوٰۃ جس کو بخاری و مسلم (1)نے روایت کیا وہ امام اور منفرد کیلئے ہے اس حدیث کی ایک روایت میں فَصَاعِدًا  بھی آیا ہے یعنی اَلْحَمْدُ اور کچھ زیادہ کے سوا نماز نہیں ۔ تو اگر یہ حدیث مقتدی کو بھی عام ہو تو لازم آتاہے۔ کہ علاوہ فاتحہ کے مقتدی پر سورۃ بھی واجب ہو او ر اس کا کوئی قائل نہیں ۔ معلوم ہوا کہ یہ حدیث امام اور منفرد کے لئے ہے۔ ابوداؤد میں سفیان جو اس حدیث کے راوی ہیں فرماتے ہیں  لِمَنْ یُّصَلِّیْ وَحْدَہٗ کہ یہ حدیث اس شخص کے لئے ہے جو اکیلا نماز پڑھے یعنی مقتدی کے لئے نہیں ۔ 
حدیث عبادہ جس میں نماز فجر کا قصہ ہے وہ ضعیف ہے ۔ کسی روایت میں مکحول ہے جو مدلِّس(2) ہے ۔ اور معنعن(3)روایت کرتا ہے ۔ مدلس کی معنعن قابل حجت نہیں ۔ اگرکسی روایت میں اپنے شیخ سے تحدیث بھی کرتا ہے توشیخ الشیخ سے بلفظ عن روایت کرتا ہے اور اصول حدیث میں لکھا ہے کہ مدلس 
کبھی شیخ الشیخ کوبھی ساقط کرتا ہے ۔ اس لئے حجت نہیں اورکسی روایت میں نافع بن محمود ہے جو مستور الحال(1)ہے ۔ کسی روایت میں مکحول عن عبادہ ہے جو مرسل(2) ہے ۔ الغرض کوئی روایت صحیح نہیں ۔ اس مسئلہ کی اگر زیادہ تفصیل دیکھنا ہو تو کِتَابُ الدَّلِیْلِ الْمُبِیْنِ فِیْ تَرْکِ الْقِرَأَۃِ لِلْمُقْتِدِیِیْنَ مؤلفہ جناب محمد حسن فیض پوری میں دیکھئے ۔ جو مؤلف کے صاحبزادے سے مل سکتی ہے ۔ 

________________________________
1 -   صحیح البخاری ۱ / ۲۶۴ ،  الصحیح لمسلم۱ / ۲۹۵
2 -   مدلِّس تدلیس کا اسم فاعل ہے اور تدلیس کا لغوی معنی ہے گاہک سے سودے کے عیب کو چھپانا اور اصطلاح میں ’’سند میں کسی عیب کو چھپانااور اس کے ظاہر کی تحسین (تعریف )کرنا‘‘ ملخص از تقریب النواوی مع التدریب ۱ / ۲۳۰۔ 
3 -    یہ عنعنہ سے مشتق ہے اور اصطلاح میں وہ حدیث ہے جس میں راوی عن فلاں عن فلاں کہے ۔ 


________________________________
1 -   وہ راوی جسکا نام لیکر دو یا دو سے زائد روایوں نے روایت کی ہو لیکن اسکی عدالت ظاہرًا اور باطنًا نامعلوم ہواسکی روایت قبول نہیں کی جاتی
2 -   لغت میں اَرْسَلَ کے معنی ہیں کسی چیز کو بغیر قید کے بیان کرنا اصطلاح میں اس سے مراد وہ حدیث ہے کہ جسکی سند کے آخر میں تابعی کے بعد راوی (صحابی) کے نام کو حذف کر دیا جائے وہ مُرْسَلْ ہے۔ اسکی صورت یہ ہے کہ تابعی کہے کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم   نے فرمایا ، یا یہ کام کیا ، یا آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  کے سامنے یہ کام کیا گیا ، شرح نخبۃ الفکر ، ۵۱۔ 
3 -   صحیح البخاری کتاب التفسیر  ۴ / ۱۶۲۳۔ 

Post a Comment

0 Comments