حدیث {۱۲} Hadees 12

حدیث {۱۲}

  عَنْ عَائِشَۃَ رَضِيَ اﷲ ُ تَعَالیٰ عَنْھَا قَالَتْ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم مَنْ اَصَابَہ‘ قَیْئٌ أَوْ رُعَافٌ أَوْ قَلْسٌ أَوْمَذْيٌ فَلْیَنْصَرِِفْ فَلْیَتَوَضَّاْ ثُمَّ لِیَبْنِِ عَلیٰ صَلوٰتِہٖ وَھُوَ فِيْ ذٰلِکَ لَایَتَکَلَّمْ۔  رواہ
 ابن ماجۃ۔ 
ترجمہ : - حضرت سَیِّدَتُنَاعائشہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہَاسے روایت ہے فرمایارسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے جس شخص کوقے یانکسیریاقلس(منہ بھرقے) آجاوے یا مذی نکلے تو وہ نماز سے ہٹ جائے پھر وضو کرے پھر اپنی نماز پر بناکرے اور اس کے درمیان کلام نہ کرے ۔ (1)
اس کو ابن ماجہ نے روایت کیا ۔ یہ حدیث مرسل صحیح ہے اسی کی تائید میں وہ حدیث جس کو عبد الرزاق رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ نے اپنے مصنف میں سیدنا ابن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت کیا کہ انہوں نے کہا جب کسی شخص کو نکسیر آجاوے نماز میں یا قے کا غلبہ ہوجائے یا مذی پائے سو وہ شخص ہٹ جائے پھر وضو کرے پھر اپنی جگہ آجائے اور باقی نماز کو گذشتہ نماز پر مبنی کرکے تمام کرے ۔ جب تک کلام نہ کیا ہو ۔ اس کی سند صحیح ہے۔ معلوم ہوا کہ منہ بھرقے(2) اور
 نکسیر(1) اور مذی (2) سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ۔ یہی مذہب ہے امام اعظم ابو حنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکا ۔ 

________________________________
1 -   سنن ابن ماجہ۔ باب ماجاء فی البناء علی الصّلوۃص۶۹۔ 
2 -   یعنی جسے بِلا تکلّف نہ روکا جاسکے ۔ (عالمگیری ۱ ، ۲۰۴) ، قے کے احکام پیشِ خدمت ہیں ۔ (الف) وُضو کی حالت میں (جان بوجھ کر کریں یا خود بخود ہوجائے دونوں صورتوںمیں) اگر مُنہ بھر قے آئی اور اس میں کھانا ، پانی یا صَفْراء (کڑوا پانی ) آیا تو وضو ٹوٹ جائے گا(الدّرالمختار ۳ ، ۳۹۳)(ب) اگر بَلْغَم کی منہ بھرقے ہوئی تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔ (الدرالمختار ۳ ، ۳۹۴) (ج) بہتے خون کی قے وضو توڑ دیتی ہے۔ (د) بہتے خون کی قے سے وضو اس وقت ٹوٹے گا جب خون تھوک سے مغلوب نہ ہو۔ (الشّامی ۱ ، ۲۶۷) یعنی خون کی وجہ سے قے سُرخ ہور ہی ہے تو خون غالب ہے وضو ٹوٹ گیا اور اگر تھوک زیادہ ہے اورخون کم تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔ اس کی نشانی یہ ہے کہ پوری قے جو تھوک پر مشتمل ہے وہ زرد (پیلی) ہے۔  (ہ) اگر قے میں جما ہوا خون نکلا اور وہ منہ بھر سے کم ہے تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔ ( بہارِ شریعت ۲ / ۱۸) منہ بھر قے (علاوہ بلغم کے ) بالکل پیشاب ہی کی طرح ناپاک ہے۔ اس کا کوئی چھینٹا کپڑے یا جسم پر نہ گرنے پائے اس کی احتیاط فرمائیں۔ آج کل لوگ اس میں بڑی بے احتیاطی کرتے ہیں ، کپڑوں پر چھینٹے پڑنے کی کوئی پرواہ نہیں کرتے اورمنہ وغیرہ پر جو ناپاک قے لگ جاتی ہے اُس کو بھی بلا جھجک اپنے کپڑوں سے پونچھ لیتے ہیں ۔ اﷲ عَزَّ وَجَلَّ ہمیں ہر قسم کی نجاست سے بچائے ۔ امین بجاہ النبی الامین صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم۔ 

________________________________
1 -   ناک سے خون آنا۔ 
2 -   ایسا مادہ کہ جو شہوت کے غلبہ سے نکلتا ہے ۔ 
3 -   السنن ابو داؤد ۔  باب الوضؤ من مس الذکر ۱ ، ۹۴ جامع الترمذی ۱ ، ۱۴۲ ،  النسائی ۱ ، ۱۰۱۔ 
4 -   آگے کی شرم گاہ کو چھُونا۔ 




Post a Comment

0 Comments