حدیث {۸} تاخیر عشاء Hadees 8

حدیث {۸}
تاخیر عشاء 



عَنْ اَبِيْ سَعِیدٍ قَالَ صَلَّیْنَا مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم صَلوٰۃَ الْعَتَمَۃِ فَلَمْ یَخْرُجْ حَتّیٰ مَضٰی نَحْوُ مِنْ شَطْرِ اللَّیْلِ فَقَالَ خُذُوْا مَقاعِدَکُمْ فَأَخَذْنَا مَقَاعِدَنَا فَقَالَ إِنَّ النَّاسَ قَدْ صَلُّوْا وَاَخَذُوْا مَضَاجِعَھُمْ وَإِنَّکُمْ لَمْ تَزَالُوْا فِيْ صَلوٰۃٍ مَا انْتَظَرْتُمْ لِصَّلوٰۃِ وَلَوْ لَا ضُعْفُ الضَّعِیْفِ وَسُقْمُ السَّقِیْمِ لَأَخَّرْنَا ھِذِہٖ الصَّلوٰۃَ إِلیٰ شَطْرِ اللَّیْلِ ۔  رَوَاہٗ اَبُو دَاؤُدَ وَ النِّسَائِيْ وَ ابْنُ مَاجَہْ ۔ (1) 
ترجمہ : -حضرت سیدنا ابو سعید خدری رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے ۔ کہا انہوں نے کہ ہم نے رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کے ساتھ نماز پڑھی عشاء کی یعنی کئی راتوں میں اور ایک رات آپ نہ نکلے یہاں تک کہ قریب آدھی رات کے گزر گئی۔ یا یہ کہ ہم نے عشاء پڑھنے کا ارادہ کیا یا یہ کہ ہم نے عشاء پڑھی جس کی تفصیل یہ کہ آپ نہ نکلے یہاں تک کہ تقریباً آدھی رات گزر گئی۔ پھر آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  تشر یف لائے اور فرمایا کہ اپنی جگہ بیٹھے رہو۔ ہم اپنی اپنی جگہ پر بیٹھے رہے تو آپ نے فرمایا کہ اور لوگ نماز پڑھ چکے اور اپنی خوابگاہوں میں لیٹ چکے اور تم جب سے نماز کے انتظار میں ہو نماز میں ہی ہو۔ اگرمجھے ضعفِ ضعیف(1) اور مرضِ مریض کا خیال نہ ہوتا تو میں اس نماز کو نصف شب تک مؤخر کر دیتا ۔ 
اس حدیث کو ابوداؤد ، نسائی اور ابن ماجہ نے روایت کیا ۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عشاء کی نماز میں تاخیر مستحب ہے ۔ امام اعظم رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکا یہی مذہب ہے ۔ اس حدیث کے یہ معنی نہیں کہ آدھی رات ہوجانے کے بعد نماز پڑھی جاتی تھی۔ کیونکہ آدھی رات کے بعد (آخری تہائی حصہ میں )نماز مکروہ(2)ہے ۔ بلکہ اس کے یہ معنی ہیں کہ ایسے وقت میں نماز پڑھی جائے کہ آدھی رات تک ختم ہوجائے ۔ اسی کی تائید میں وہ حدیث ہے جو حضرت سیدنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  نے روایت کی ۔ فرمایا رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمنے اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میں اپنی امت کو مشقت میں ڈال دوں گاتو میں ان کو حکم دیتا کہ وہ عشاء کی 
نماز کو رات کی تہائی یا نصف تک تاخیر کریں ۔ اس کو ترمذی نے روایت کیا ۔ (1)
صحیح مسلم میں جابر بن سمرہ  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے روایت ہے کہ رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نماز عشاء میں تاخیر فرمایا کرتے تھے۔ معلوم ہوا کہ حضور عَلَيْهِ  الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی عادت مبارکہ نماز عشاء میں غالب اوقات میں تاخیر تھی۔ (2) وبھذا قال إمامنا الاعظم والجمھور ۔ (3)


________________________________
1 -   جامع الترمذی  ابواب الصّلوۃ ۱ ، ۲۱۴ ۔ 
2 -   الصحیح لمسلم۔ کتاب المساجد ۱ ، ۲۲۹۔ 
3 -   اور اسی طرح ہمارے امام اعظم ص اور جمہور علماء نے فرمایا ۔ 
4 -   الصحیح لمسلم ۱ ، ۴۷۳ ، السنن لبیھقی الکبریٰ  ۱ ، ۳۷۶ ، السنن لابی داؤد ۱ ، ۶۴



________________________________
1 -   السنن ابو داؤد ۱ ، ۱۱۶ ، النسائی ۱ ، ۲۲۸ ، سنن ابن ماجہ۱ ، ۳۸۱۔ 



Post a Comment

0 Comments