ب گرمی کی شدت ہو تو نماز کو ٹھنڈا کرو Hadees 5

حدیث {۵}

عَنْ اَبِيْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ قَالَ :   
قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم اِذَا اشْتَدَّ الْحَرُّ فَاَبْرِدُوْا بِالصَّلوٰۃِ فَإِنَّ شِدَّۃَ الْحَرِّ مِنْ فَیْحِِ جَھَنَّمَ ۔  مُتَفِقٌ عَلَیْہِ (1)
ترجمہ : - حضرت سیدنا ابوہریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے کہ فرمایا رسولِ اکرم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  نے جب گرمی کی شدت ہو تو نماز کو ٹھنڈا کرو کیونکہ گرمی کی شدت جہنم کے جوش سے ہوتی ہے ۔ 
اس حدیث کو بخاری و مسلم نے روایت کیا۔ ایک دوسری حدیث(1)  میں تصریح ہے کہ ظہر کو ٹھنڈا کرو جس کو امام بخاری نے ابو سعید خدری  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ  سے مرفوعاً روایت کیا ہے۔ معلوم ہوا کہ نماز کو گرمیوں میں ٹھنڈا کرکے پڑھنا مستحب ہے ۔ 
یہی مذہب امام ابو حنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِو جمہو ر صحابہ کرام  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  کا ہے ۔ رہی یہ بات کہ ابراد(2)  کی حد کیا ہے ۔ احادیث میں اس کی حد بھی معلوم ہوتی ہے کہ ایک مثل کے بعد پڑھے ۔ چنانچہ حدیث چہارم میں مفصل گزرا۔ تو گرمیوں میں ظہر کو مثل سے پہلے پڑھنا اس حدیث کے خلاف ہے ۔ نماز جمعہ کا بھی یہی حکم ہے کہ گرمیوں میں دیر سے اور سردیوں میں سویرے پڑھنا مستحب ہے ۔ 

________________________________
1 -   صحیح البخاری ۱ / ۱۹۸‘ الصحیح لمسلم ۱ / ۴۳۰۔ 



Post a Comment

0 Comments