حدیث {۲۵} Hadees 25

حدیث {۲۵}

عَنْ عَلْقَمَۃَ قَالَ  قَالَ عَبْدُ اﷲِ بْنُ مَسْعُودٍرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ اَلآ أُصَلِّيْ بِِکُمْ صَلوٰۃَ رَسُوْلِِ اﷲِ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم فَصَلَّی وَلَمْ یَرْفَعْ یَدَیْہِ إِلَّا مَرَّۃً۔  اَبُوْ دَاوٗدَ(3)
ترجمہ : -حضرت علقمہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کہتے ہیں کہ عبد اﷲ بن مسعودرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ نے فرمایا کہ میں تمہیں رسول اﷲ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّمکی نماز پڑھ کرنہ دکھاؤں ؟ پھر نماز پڑھی اور ایک بار (تحریمہ ) کے سوا ہاتھ نہ اٹھائے۔ 
اس حدیث کو ابوداؤد ، ترمذی و نسائی نے روایت کیا۔ ترمذی نے اس کو حسن کہا اور فرمایا کہ اس حدیث پر بہت صحابہ و تابعین رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاکا عمل ہے ۔ اور سفیان ثوری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِاور اہل کوفہ کا یہی قول ہے ۔ اس حدیث کے سب راوی ثقہ ہیں ۔ ابن حزم نے اس کو صحیح کہا ہے ۔ بعض محدثین نے عاصم بن کلیب پر 
کچھ کلام کیا ہے ۔ لیکن صحیح یہ ہے کہ وہ ثقہ ہے ۔ نسائی اور یحیٰ بن معین نے ان کو ثقہ کہا ۔ مسلم نے صحیح میں اس کی روایت کی ۔ ابن حبان نے اس کو ثقات میں ذکر کیا۔ ابوحاتم نے اس کو صالح کہا وَالْبِسَطُ فِیْ تَرْوِیْحِ الْعَیْنَیْنِ لِلْعَلاَّمَۃِ الْفَیْضِ فُوْرِیْ امام طحاوی حضرت سیدنا عمر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے بسند صحیح روایت کرتے ہیں کہ بجز تکبیر تحریمہ کے وہ رفع یدین نہیں کرتے تھے۔ اسی طرح حضرت سیدنا علی  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے بسند صحیح امام طحاوی و ابن ابی شیبہ نے روایت کیا کہ وہ پہلی تکبیر کے وقت رفع یدین کرتے تھے ۔ پھر نہیں کرتے تھے ۔ اسی طرح  عبد اﷲ بن مسعود رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ بھی رفع یدین نہیں کرتے تھے ۔ 
الحاصل خلفاء اربعہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا  سے بھی رفع یدین بسند صحیح ثابت نہیں ۔ اگر یہ فعل سنت ہوتا تو خلفاء اربعہ کا اس پر ضرورعمل ہوتا۔ معلوم ہوا کہ یہ سنت نہیں ۔ دیکھو بخاری کی حدیث میں آتا ہے : 
کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم یُصَلِّیْ وَ ھُوَ حَامِلُ اُمَامَۃٍ(1)
کہ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم  امامہ کو (جو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی نواسی تھیں )اٹھاکر نماز پڑھتے تھے ۔ یہاں بھی کَانَ یُصَلِّیْ ہے ۔ اور رفع یدین کی حدیث میں بھی کَانَ یُصَلِّیْہے ۔ اگر رفع یدین ہر نماز میں سنت ہے تو نواسی کو اٹھانا بھی ہر نماز میں سنت ہونا چاہیئے ۔ تو ان مدعیان عمل بالحدیث کیلئے لازم ہے کہ ہر نماز میں اپنی نواسی یا کم سے کم لڑکی کو اٹھاکر نماز پڑھیں۔ کیونکہ حضور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے ثابت ہے۔ 
بلکہ رفع یدین کے بارے میں تو نہ کرنے کی بھی حدیث آئی ہے لیکن لڑکی کو اٹھانے کی نہ ممانعت آئی ہے نہ کسی حدیث میں آیا ہے کہ فلاں نماز میں آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے کسی لڑکی کو نہیں اٹھایا۔ فَمَا ھُوَ جَوَابُکُمْ فَھُوَ جَوَابُنَا؟

Post a Comment

0 Comments