حدیث {۱۳} Hadees 13

حدیث {۱۳}

عَنْ طَلَقِ بْنِ عَلِيٍ قَالَ سُئِلَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم عَنْ مَسِّ الرَّجُلِ ذَکَرَہ‘ بَعْدَ مَا یَتَوَضَّاُ قَالَ وَھَلْ ھُوْ إِلَّا بِضْعَۃٌ مِّنْہُ ۔  رَوَاہٗ اَبُو دَاؤُد وَ التِّرْمِذِیْ وَالنِّسَائِیْ (3)
ترجمہ : - طلق بن علی کہتے ہیں کہ رسول کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سے پوچھا گیا کہ کوئی شخص وضو کرکے اپنے ذَکر کو مس(4)  کرے ( تو کیا حکم ہے ؟ ) تو آپ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم نے فرمایا کہ نہیں وہ مگر ایک ٹکڑا اس سے ۔ 
یعنی ذَکر بھی اس کے بدن کا ایک ٹکڑا ہے تو جس طرح بقیہ اعضاء کو 
مس کرنے سے وضو نہیں ٹوٹتا اسی طرح اس کے مس سے بھی وضو فاسد نہیں ہوتا۔ ترمذی نے اس حدیث کو اَحْسَنُ شَیْئٍ رُوِیَ فِی ھٰذَا الْبَابِ(1) فرمایا۔ ابن حبان نے اس حدیث کو صحیح کہا۔ ابن المدینی نے فرمایا کہ یہ حدیث بسرہ کی حدیث سے احسن ہے ( بلوغ المرام ) ۔ میں کہتا ہوں حدیث بسرہ میں جو امر ہے وہ امر و جوب کیلئے نہیں بلکہ استحباب کے لئے ہے ۔ پس اگر کوئی شخص وضو کرکے اپنے ذکر کو ہاتھ لگا دے تو اس سے وضو فاسد نہیں ہوتا۔ لیکن اختلاف سے بچنے کیلئے بہتر ہے کہ پھر وضو کرلے ۔ 

Post a Comment

0 Comments